Muzamil Raza

Add To collaction

Lekhny post -12-Aug-2022

بظاہر   تو   تیرا   وفادار   ہوں   میں
مگر زندگی تجھ سے بیزار ہوں میں

میسر  نہیں  ہے  کوئی  راہِ  رخصت
یہ کیسے قفس میں گرفتار ہوں میں

ترا چھوڑ جانا ضروری تھا مجھ کو
مری جان وحشت کا بازار ہوں میں

قبیلے  کے  رستے  پہ  مردہ  پڑا  ہے 
وہ جو کہہ رہا تھا کہ سردار ہوں میں

عدالت میں لے آئے کچھ دوست مجھکو
سمجھتے ہیں ان کا طرفدار ہوں میں

میسر نہ ہو جس سے سایہ کسی کو 
کڑی دھوپ میں ایسی دیوار ہوں میں

کہیں سن کے وہ مر ہی جائے نہ سارب
اسے مت بتانا کہ بیمار ہوں میں

مزمل رضا سارب

   5
1 Comments

Raziya bano

14-Aug-2022 10:30 AM

نائس

Reply